ممبران کی بورڈ

مولانا حافظ عمیر الصدیق دریابادی ندوی

(ولادت ۱۹۵۳ء)


دسمبر ۱۹۵۳ء میں دریاباد ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی، ۹؍سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا، تاج المساجد بھوپال میں عربی کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد ۱۹۷۳ء میں دارالعلوم ندوۃالعلماء میں داخلہ لیا اور وہاں سے ۱۹۷۵ء میں فارغ التحصیل ہوئے، دوران تعلیم تعمیر حیات کے شاہ معین الدین احمد ندوی نمبر کے لیے شاہ صاحب کے شذرات معارف پر ایک عمدہ مقالہ لکھا جسے علمی حلقوں کے علاوہ سید صباح الدین عبدارلرحمن صاحب نے خاص طور پر پسند کیا اور یہی مضمون سید صباح الدین صاحب اور دارالمصنفین سے تقریب کا اہم سبب بنا اور جنوری ۱۹۷۶ء میں بحیثیت رفیق دارالمصنفین میں ان کا تقرر عمل میں آیا۔


ان کا اصل موضوع تحقیق فقہائے اسلام کا تذکرہ ہے جس کی پہلی جلد فقہائے شافعیہ کے مفصل حالات پر ۱۹۹۷ء میں شائع ہو چکی ہے، دوسری زیر ترتیب ہے، اس کے علاوہ اسلام اور مستشرقین سمینار میں پڑھے گئے متعدد مقالات کے صاف اور شستہ زبان میں ترجمے کیے جو تیسری اور چھٹی جلد میں شامل ہیں۔


مطلقہ عورت اور نان و نفقہ ان کی تصنیف ہے، ’’بابری مسجد‘‘ نامی ادارہ سے شائع کتاب میں اُن کا بڑا حصہ ہے۔ ۲۰۰۸ء میں نئے انتظام کے تحت دارالمصنفین کی مجلس انتظامیہ نے طے کیا کہ ’’مولانا عمیر الصدیق ندوی صاحب معارف کی ترتیب میں سکریٹری کی معاونت کرینگےاور معارف کے ٹائٹل کور پر سکریٹری کے ساتھ مولانا عمیر الصدیق صاحب کا نام لکھا جائے گا۔‘‘ مطبوعات پر تبصرہ، وفیات، جونیئررفقا و اسکالر کی تربیت اور دارالمصنفین کے متعدد علمی منصوبوں جیسے ائمہ اربعہ کے مکاتب فکر کا مکمل و مفصل تذکرہ و جائزہ جو تقریباً ۵؍جلدوں پرمشتمل ہوگا، کی تکمیل اُن کے ذمہ ہے، متعدد علمی و تعلیمی اداروں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، دارالعلوم تاج المساجد بھوپال، ریاض المدارس سرونج، مسلم پرسنل لا بورڈ اور فخرالدین علی احمد اکیڈمی لکھنؤ ، رابطۂ ادب اسلامی وغیرہ کے رُکن، انجمن ترقی اور اردو ہند کی مشرقی اترپردیش شاخ کے سرپرست ہیں۔ اردو کی مجموعی خدمات پر اترپردیش اردو اکیڈمی نے ۵۰؍ہزار پر مشتمل امتیاز علی عرشی ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا۔ ملک میں علمی و ادبی سمیناروں میں وہ برابر شرکت کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح ریڈیو سے بھی اُن کی پچاس سے زیادہ تقریریں نشر ہو چکی ہیں اور نومبر ۲۰۲۲ء میں ۱۵؍روزہ ‘‘تعمیر حیات” کے نائب مدیر مقرر کیے گئے۔ اللہ تعالیٰ اُن کی خدمات کو قبول فرمائے۔آمین۔