ممبران کی بورڈ
مولانا شمسُ الحق ندوی
مولانا موصوف ۱۹۳۹ء میں موضع یحیی پور، ضلع پرتاب گڑھ (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ مڈل اسکول میں تعلیم حاصل کی، پھر پرتاب گڈھ کے دینی مدرسہ باقیۃ العلوم میں عربی فارسی کی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ جولائی ۱۹۵۴ء میں دار العلوم، ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا، ۱۹۶۲ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔
مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ سے ندوۃ العلماء میں داخلہ ہی کے وقت سے عقیدت و محبت کا تعلق رہا اور ان کی نگارشات کو شوق و وارفتگی کے ساتھ پڑھتے رہے۔ حضرت مولاناؒ نے بھی موصوف کے ساتھ شروع ہی سے شفقت وعنایت کا معاملہ فرمایا۔ چنانچہ فراغت کے بعد ندوۃ العلماء ہی میں حضرتؒ کے ایماء سے تدریسی خدمت کا موقع ملا، جو ۳۷؍سال سے تا حال جاری ہے۔ اسی دوران حضرت مولاناؒ کے مضامین اور بعض کتابوں کا ترجمہ بھی کیا جس میں سرِ فہرست ‘‘شرقِ اوسط کی ڈائری’’ ہے، جو مولاناؒ کے سفرنامۂ مصر کا ترجمہ ہے۔ مولانا کی اہم اور قیمتی کتاب ‘‘مذہب و تمدن’’ کا ترجمہ عربی میں کیا، جو ‘‘بین الدین و المدنیۃ’’ کے نام سے شائع ہوئی۔
مولانا فراغت کے بعد ہی سے ‘‘تعمیرِ حیات’’ میں مختلف موضوعات پر مضامین لکھتے رہے، اور ۱۹۷۹ء سے اس کی ادارت میں شریک ہیں۔
تالیفات: ۱: شرقِ اوسط کی ڈائری، ۲: حدیثِ نبوی، ۳: قیامت کا منظر، ۴: پیغامِ منبر و محراب، ۵: اسلامی اخلاق و سیرت، ۶: شیخ حسن البناء ـ ایک مثالی شخصیت، ۷:تدبرِ حدیث (دو جلدوں میں)، ۸: نمونۂ سلف، ۹: تقویۃ الایمان، ۱۰: حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڈھی ـ مشاہدات و تاثرات، ۱۱: مولانا سید محمد لقمان ندوی ـ اپنی حیات و خدمات کے آئینہ میں، ۱۲: صداقت و عزیمت کے تابندہ نقوش، ۱۳: حضور ﷺ ـ استاد و مربی۔