علم کادائرہ ِ

سوال :اسلامی اعتبار سے علم کسے کہتے ہیں ،قرآن پاک کی سورہ طٰہٰ میں آیت نمبر 11۴کا اردو ترجمہ ’’اور دعاء کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا فرما ‘‘ صحیح ہے یا نہیں ،کیا آج کل کی جدید تعلیم اس کے دائرہ کے اندر ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

علم کی زیادتی کی دعاء کرنا صحیح ہے ،قرآن کریم میں ہے :’قل رب زدنی علما ‘(1)ترجمہ کی صورت میں بھی دعاء جائزہے ،لیکن ادعیہ ماثورہ انہی الفاظ میں زیادہ بااثر ہوگی ،علم کے دائرہ میں وہ تمام فنون شامل ہیں جن سے خداکی وحدانیت اور خالق کائنات ہونے کا علم ہوتاہو اور آدمی شرک وبت پرستی سے دور ہوتاہو ،انسان کے لئے ہمدردی اور خدمت کا جذبہ دل میں موجزن ہو ،لیکن حقیقی علوم جن کو قرآن میں علم کہا گیا ہے وہ علوم شرعیہ ہیں جن کا اس حد تک حاصل کرنا جس سے حلال وحرام کی تمیز ہوسکے فرض عین ہے (۲)حقیقی علم وہی ہے جو فلاح دارین کا باعث ہو ۔ ِ
تحریر :مسعود حسن حسنی تصویب :ناصر علی ندوی