تعارف وتبصرہ

تعارف وتبصرہ
March 20, 2023
تعارف وتبصرہ
March 20, 2023

تعارف وتبصرہ

محمد اصطفاء الحسن کاندھلوی ندوی

تالیف: بدیع الزماں ندوی قاسمی

ایک کتابچہ بدستِ مطالعہ ہے، جس میں نماز سے متعلق مختلف عناوین پیش کیے گئے ہیں، اور ان کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے؛ پہلا حصہ‘ تہجد، اشراق، چاشت، اوابین اور صلوۃ التسبیح کے اوقات، رکعات اور فضائل سے متعلق ہے۔ دوسرا حصہ‘ قضاء عمری کی حقیقت اور شرعی حیثیت کو بیان کرتا ہے، جب کہ تیسرا حصہ‘ عورتوں اور مردوں کی نماز میں فرق کی وضاحت کرتا ہے۔اس کتابچہ کا کوئی مختصر اور جامع نام تجویز نہیں کیا گیا ہے۔ راقم کی نظر میں آسانی کے لیے اس کو ”مثلث نماز“ کا جلی عنوان بطورِ پہچان دیا جاسکتا ہے۔

مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی دینی موضوعات کے ایک کہنہ مشق مصنف ہیں؛ دسیوں مفید اور مؤثر کتابیں ان کی جانب سے سامنے آچکی ہیں۔ ان کی یہ تصنیف بھی اپنے موضوع کے لحاظ سے بہت خوب ہے، کہ انھوں نے اس میں نماز کو موضوع بنا کر اس کے کئی اہم پہلؤوں کو اجاگر کرنے کی سعیِ جمیل کی ہے۔

فرائض میں کوتاہی در اصل نفل نمازوں سے چشم پوشی اور بے رغبتی کا نتیجہ ہے،اور حقیقت میں نوافل‘ فرائض کی کمی اور نقص کو پورا کرنے کے لیے شریعت مطہرہ میں رکھی گئی ہیں۔ نوافل میں ان کا اہتمام زیادہ بہتر ہے‘ جن کا روایتوں میں کوئی سراغ یاشریعت میں کوئی اصل ملتی ہو۔ اسی طرح قضاء عمری کے طریقہ کے سلسلہ میں بہت سے لوگ ناواقفیت کی وجہ سے غلطی یا وسوسہ کا شکار ہوتے ہیں، لہٰذا  مصنف نے پوری وضاحت کے ساتھ قضاء عمری کے طریقہ اور مسئلہ کو بیان کردیا ہے۔ ان دونوں موضوعات کے بعد مصنف نے مردو زن کی نماز کے پانچ بنیادی فرق بھی بیان کیے ہیں، جن سے خواتین کو اپنی نماز کی ہیئت‘ شرعی نکتہئ نظر سے بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔امید ہے اردو داں طبقہ اس کتابچہ سے فائدہ اٹھائے گا۔

انڈین کونسل آف فتوی اینڈ ریسرچ ٹرسٹ، بینگلور اور جامعہ فاطمہ للبنات مظفر پور بہارنے اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔

نام کتاب: وہ اکثر یاد آتے ہیں

تالیف:عبد العلی فاروقی

”وہ اکثر یاد آتے ہیں“ مختلف شخصیات پر مضامین کے مجموعہ سے عبارت ہے۔ قلم مولانا عبد العلی فاروقی مد ظلہ کا ہے، جو نہ صرف خانوادہئ فاروقی کاکوری کے فرزندارجمند ہیں؛ بلکہ ایک معروف خطیب، دلفریب انشاء پرداز اور ماہنامہ ”البدر“ کے مدیر بھی ہیں۔

ان مضامین میں مولانا موصوف نے ان شخصیات کو موضوعِ سخن بنایا ہے‘ جو ان کے دل کے بہت قریب ہیں، اور ان کے مشاق قلم نے اس قلبی تعلق کو دلنشین انداز میں صفحہئ قرطاس پر اس طرح پیش کردیا ہے کہ قاری ان کے رشتہئ و وابستگی کو پورے طورپر محسوس کرلیتا ہے۔ مولانا موصوف کی یہ تحریریں گرچہ عام طور پر تاثراتی مضامین کا اسلوبِ نگارش رکھتی ہیں، تاہم جستہ جستہ ان میں جہاں جہاں موقعہئ و ضرورت پیش آتی ہے‘ وہ بہترین خاکہ نگاری کا نمونہ بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔ اور اگر زبان کی بات کریں تو ان کی زبان خاص لکھنوی ذوق کی حامل ہے، جسے پڑھ کر قاری محظوظ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

اس کتاب کے مضامین نے جن شخصیات کو اپنا موضوع بنایا ہے‘ ان میں علماء و دانشوران بھی ہیں، اور اساتذہ و اقرباء بھی۔ بہ طورِ خاص‘ علماء میں قاری طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق مہتمم دار العلوم دیوبند، مولانا محب اللہ لاری ندوی ؒ سابق مہتمم دار العلوم ندوۃ العلماء، مولانا سید محمد واضح رشید حسنی ندوی ؒسابق معتمد تعلیم ندوۃ العلماء، مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری ؒ سابق شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند، اربابِ علم و دانش میں پروفیسر عبد الحی فاروقی ؒسابق صدر شعبہئ مطالعاتِ اسلامیہ، جامعہ ہمدرد دہلی، عظیم اسلامی صحافی و ادیب حفیظ نعمانی مرحوم، معروف شاعر، ناقد اور ناظمِ مشاعرہ ملک زادہ منظور احمد مرحوم، خواجہ یونس مرحوم بانی ارم ماڈل اسکول،حسین امین مرحوم قومی آواز لکھنؤ، اور منفرد شاعر و ناظم ِ مشاعرہ انور جلال پوری کے نام زیادہ معروف اور نمایاں ہیں۔

ان مضامین کے مطالعہ سے جہاں ایک طرف قاری کے ادبی ذوق کی تسکین ہوتی ہے، وہیں ان شخصیات سے جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں‘ ذہنی قربت، قلبی محبت اور دینی و فکری عقیدت کا رشتہ بھی قائم ہوتا ہے۔

مطالعہ کے خوگر افراد کے لیے یہ بہترین تحفہ مکتبہ البدر کاکوری سے شائع ہوکر دستیاب ہے۔

٭٭٭٭٭