خود کشی کے واقعات اور ذہنی واعصابی امراض

مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
March 5, 2023
خدمت علم ودین اور معاش کا مسئلہ
March 20, 2023
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
March 5, 2023
خدمت علم ودین اور معاش کا مسئلہ
March 20, 2023

خود کشی کے واقعات اور ذہنی واعصابی امراض

مولاناسید محمد واضح رشید حسنی ندویؒ

ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ان ہی معاشروں میں خود کشی کے واقعات زیادہ رونما ہوتے ہیں جہاں انسان اپنے سے نیچے والے کو نہیں اوپر والے کو دیکھتا ہے، جہاں وہ اپنی ہر خواہش کو پورا کرنا چاہتاہے، دوسرے پر سبقت لے جانے کا خیال ہروقت اس پر مسلط رہتاہے اور اس کو سکون سے جینے نہیں دیتا،یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک میں یہ واقعات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ مشرقی ممالک میں یہ واقعات کم ہوتے ہیں۔خود کشی ہمیشہ ذہنی انتشار،عملی زندگی میں ناکامی، احساس کمتری، دل شکستگی اور مایوسی کا نتیجہ ہوتی ہے اور ان احساسات کے حامل افراد کے اندر قوت ارادی باقی نہیں رہتی کہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی نئی جدوجہد کرسکیں، اسی لیے جہاں خودکشی کے واقعات ہوتے ہیں وہاں دوسرے اخلاقی اوراجتماعی جرائم بھی زیادہ ہوتے ہیں، جو لوگ زندگی یا اپنی صلاحیت سے مایوس نہیں ہوتے وہ اپنی رواوناروا خواہشات کو پورا کرنے کی نت نئی راہیں ڈھونڈھتے ہیں اور دوسرے انسانوں کے حقوق چھین لینے میں وہ ذرہ برابر جھجک محسوس نہیں کرتے،نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پورا معاشرہ اخلاقی اوراجتماعی جرائم کا اڈہ بن جاتا ہے۔

ترقی یافتہ اورمتمدن ممالک کی اجتماعی اور معاشرتی زندگی اگرچہ زیب وزینت کے سامان، تراش وخراش اور عیش وعشرت کے ذرائع سے مالامال ہے؛ لیکن چین وسکون کی دنیا سے کوسوں دور ہے۔ وہاں کے باشندے ایک طرح کی گھٹن اور ذہنی کشمکش کے شکار ہیں۔ وہ اعصابی توازن کھو چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ کثرت کے ساتھ ذہنی اور اعصابی امراض سے دوچار ہیں اوراس گھٹن سے نکلنے کے لیے اکثر خود کشی کا سہارا لیتے ہیں، اس کے علاوہ اخلاقی جرائم، قتل وغارت گری اور دہشت پسندی کے روز افزوں واقعات کا توذکر ہی کیا۔                                                                 ٭٭٭