عظمت صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین

تعلیمات محمدیﷺ پر مکمل عمل پیرا ہونے کی ضرورت
November 17, 2018
دعوت اسلام و ایمان کی تئیں امت محمدی ﷺ کی ذمہ داری
December 19, 2018
تعلیمات محمدیﷺ پر مکمل عمل پیرا ہونے کی ضرورت
November 17, 2018
دعوت اسلام و ایمان کی تئیں امت محمدی ﷺ کی ذمہ داری
December 19, 2018

عظمت صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین

صحیح مسلم شریف باب تحریم سبّ الصحابۃ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:’’میرے صحابہ (رضی اللہ عنہم) کوبرامت کہو،میرے صحابہ(رضی اللہ عنہم) کوبرامت کہو، (دومرتبہ فرمایا) قسم ہے اس پروردگارکی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ،اگرتم میں کوئی احدپہاڑ کے برابربھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں سوناخرچ کرے تب بھی وہ ان کے ایک مُد خرچ کرنے بلکہ ان کے آدھامُدخرچ کرنے کے برابربھی نہیں ہوسکتا ہے‘‘۔

جامع ترمذی شریف کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ:’’ہمارے صحابہ(رضی اللہ عنہم) کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو،میرے بعد ان کوملامت کانشانانہ بنانا،جس نے ان سے محبت کی میری محبت کی وجہ سے محبت کی اورجس نے ان سے بغض رکھااس نے مجھ سے بغض رکھا،جس نے ان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھ کو تکلیف پہنچائی، اورجس نے مجھ کو تکلیف پہنچائی اس نے اللہ تعالیٰ کوتکلیف پہنچائی اوراس خطر ہ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی پکڑ کرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ:میرے صحابہ (رضی اللہ عنہم)کی مثال ستاروں جیسی ہے ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے راہ راست پر رہوگے‘‘،گواس روایت کوضعیف کہاجاتاہے،لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جوکچھ فرمایاکہ: اس سے اس کی بڑی تائید ہوتی ہے ،حج کے موقع پرجب ابوجعفر منصورنے امام مالک ؒسے درخواست کی کہ میرادل چاہتاہے کہ آپ اپنی تصانیف کے متعددنسخے لکھدیں،میں ان کوسلطنت میں شائع کردوں گا اورحکم دے دوں گاکہ سب اس کے موافق عمل کریں، اس سے تجاوزنہ کریں توحضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس ارادہ سے روکا اورفرمایاکہ لوگوں کے پاس مختلف روایات پہونچی ہوئی ہیں اورہرجماعت نے ان روایات کے موافق عمل کررکھاہے، اس لیے ان کوان کے مذاہب کے موافق چھوڑ اجائے۔

بعد میں خلیفہ ہارون رشید نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مشورہ کیاکہ میرادل چاہتا ہے کہ مؤطاکاایک نسخہ کعبہ میں رکھ دیاجائے اوراعلان کردیاجائے کہ سب اس کے موافق عمل کریں ،حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس مشورہ کوبھی قبول نہیں فرمایا اورفرمایاکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کافروعی مسائل میں اختلاف رہاہے اوروہ اپنے اجتہادات میں حق پرہیں، شہروں میں وہ مسائل شائع ہیں، لوگ ان پرعمل کررہے ہیں،خلیفہ ہارون رشید نے اس مشورہ کوپسندکیا ۔

مستشرقین کی ایک بڑی سازش یہ رہی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی شخصیات کو مجروح کیاجائے جن کے اوپر اعتمادپر اسلام کی حقانیت قائم ہے ،ان کو مجروح کرنے کے بعددین اسلام کی ہرچیزمشکوک ہوجائے گی ،چنانچہ اس سے ہمارے بہت سے اہل قلم اورمؤرخ متاثرہوئے ۔

مصر کے احمدامین جیسے ادیب ومؤرخ بھی اس سے متاثر ہوئے بغیرنہ رہ سکے اوربعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں غلط اورنازیباباتیں لکھیں،پھر مصطفی سباعی جیسے شامی عالم ومحقق نے دفاع سنت میںاپنی زبردست کتاب’’السنۃ و مکانتہافی التشریع الاسلامی‘‘(اسلامی قوانین کی تشریح میں حدیث کارول) میں احمدامین کی بڑی خبرلی اورکتاب کاایک حصہ اسلام اورمستشرقین کی بحث کے لیے خاص کردیا،مصطفی سباعی کی یہ کتاب حدیث وسنت کی اہمیت اوراس کی تدوین پراہم کتاب ہے جومنکرین سنت کے انکار کابھرپورجواب ہے۔

انکارحدیث کافتنہ وفقہ وفقہ سے اٹھتا رہاہے ،اس وقت بھی ایسا ایک طبقہ پایاجاتاہے ،ایک زمانہ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی جیسے ادارہ کے استاذ اسلم جیراجپوری نے جامعہ سے شائع ہونے والے رسالہ میں ’’دریائے کذب‘‘کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیاجس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تنقیص اور ذخیرئہ احادیث کوجھوٹ اورکذب کاسیلاب کہہ کرنا قابل اعتبار قراردیا۔

مفسر قرآن مجید اورصاحب طرزادیب وانشاء پرداز مولاناعبدالماجددریابادی رحمۃ اللہ علیہ نے اسلم جیراجپوری کے ’’دریائے کذب‘‘کے جواب میںایک علمی و تحقیقی مضمون  ہفت روزہ ’سچ‘ میں شائع فرمایااوراسلم جیراجپوری کے مضمون کی ایسی دھجیاں اڑائیں کہ حکیم الاسلام حضرت مولاناقاری محمدطیب قاسمیؒ نے اس مضمون کوپڑھ کر مولانا دریابادیؒ کوجوخط لکھا، اس سے محبت حدیث شریف و محبت صحابہ رضی اللہ عنہم کی وارفتگی کااندازہ ہوتاہے، لکھاکہ:

’’مضمون کے ایک ایک لفظ کوپڑھ کربے اختیار جی چاہتاہے کہ مضمون نگارکے ہاتھوں کومعتقدانہ بوسہ دوں اوراس کے پیروں سے آنکھیں ملوں ‘‘۔

لیکن شیطان کب خاموش بیٹھتا ہے ،وہ اپنے چیلوں کوبڑھاتااوراکساتا رہتاہے اورنئے نئے عنوان اوراندازسے فتنہ پردازی کرتارہتاہے ،مگرنبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرجوکتاب قیامت تک کے لیے اتاری گئی ہے اوراپنے جس محبوب نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پراللہ تعالیٰ اوراس کے فرشتے درودسلام بھیجتے رہتے ہیں، ہزارطوفانوں اورشیطنتوں کے باوجودوہ باقی ہے اورباقی رہے گی ،جن کواپنی قسمت پھوڑنی ہے وہ شیطان کے جال میںپھنستے اوراپنی عاقبت خراب کرتے رہیں گے ، آخرمیں اصحاب محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ڈوبے ہوئے عارف باللہ حضرت مولانامحمد ا حمدپرتاپگڑھیؒ کے ان اشعار پراپنی بات ختم کرتاہوں      ؎

ہو جاتے تھے اصحابؓ ادب سے ہمہ تن گوش

اس طرح سنا کرتے تھے گفتارِ محمدؐ

کیا پوچھتے ہو ان کے مدارج کی نہیں تھاہ

قربان میں ان پر جو ہیں اصحابِ محمدؐ

 

شمس الحق ندوی